1.حیض کیا ہے ؟ حیض کیوں آتے ہیں عورتوں کو حیض کی سزا کیوں ملی۔؟

-

حیض کیا ہے ۔؟حیض کیوں آتے ہیں عورتوں کو حیض کی سزا کیوں ملی ۔؟

لڑکیوں کو عموماً گیارہ بارہ سال کی عمر میں حیض ( ماہواری ) اسٹارٹ ہو جاتی ہے۔ اور قدرتی طور پر 45-55 سال عمر کی خواتین میں یہ حیض ( ماہواری ) آنا بند ہو جاتی ۔ سوال اب یہ ہے کہ حیض ہے کیا ؟ حیض کیوں آتے ہیں، ان کا دورانیہ کیا ہے اور سب سے اہم چیز کہ آخر عورتوں کو حیض آنا ضروری ہے
یا نہیں۔ کیا عورت کو حیض کا آنا کسی گناہ کی سزا ہے؟ حیض کے کچھ ضروری مسائل آج کی اس دلچسپ معلومات کا حصہ ہوں گے قرآن پاک کی سورہ بقرہ کی آیت نمبر 222 میں اللہ رب
:العزت نے ارشاد فرمایا
تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّى يَطْهُرْنَ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللهُ إِنَّ اللهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ
آپ سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں کہہ دیجیے کہ
وہ گندگی ہے ، حالت حیض میں عورتوں سے الگ رہو اور جب
تک وہ پاک نہ ہو جائیں ان کے قریب نہ جاؤ ، ہاں جب وہ پاک ہو جائیں تو ان کے پاس جاؤ جہاں سے اللہ نے تمہیں اجازت دی ہے، اللہ توبہ کرنے والوں کو اور پاک رہنے
والوں کو پسند فرماتا ہے۔

حیض کیا ہے ؟حیض کیوں آتے ہیں عورتوں کو حیض کیوں آتے ہیں ۔؟اسلامک انفارمیشن
صحیح مسلم میں حضرت انس سے روایت ہے یہود میں سے جو کوئی عورت ایام سے ہو جاتی یعنی عورت کو حیض آنے لگتا تو وہ لوگ نہ صرف یہ کہ اس کے ساتھ کھاتے پیتے نہ تھے بلکہ گھروں میں سونا اور بیٹھنا تک چھوڑ دیتے تھے۔
چنانچہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام نے آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے اس حوالے سے پوچھا کہ حائضہ عورتوں کے بارے میں یہودیوں کا تو یہ عمل ہے ہم کیا کریں تب اللہ رب العزت نے یہ آیت نازل فرمائی کہ لوگ آپ سے حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنی عورتوں کے
ساتھ جبکہ وہ حائضہ ہوں سوائے صحبت ( ہم بستری ) کے جو
چاہے کیا کرو۔
جب یہ خبر یہودیوں کو پہنچی تو انہوں نے کہا یہ آدمی یعنی محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم
ہمارے جس دینی امر کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اس میں
ہماری مخالفت ضرور کرتے ہیں ۔ یہود کی زبانی یہ سن کر دو
صحابہ کرام دربار رسالت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم یہودی ایسا کہہ رہے ہیں انہوں نے یہودیوں کا کلام نقل کیا اور پھر یہ کہا اگر آپ اجازت دیں یہودیوں کی موافقت کے لیے ہم اپنی عورتوں کے پاس ایام حیض میں رہنا سہنا چھوڑ دیں ، یہ سن کر رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا چہرہ
مبارک متغیر ہو گیا اور ہمیں یہ گمان ہو گیا کہ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم ان دونوں صحابہ پر خفا ہو گئے ہیں وہ دونوں نکل کر چل دیئے ان کے جاتے ہی رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے پاس کہیں سے دودھ کا تحفہ آیا آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو بلایا اور ان
دونوں کو دودھ پلایا تا کہ انہیں یہ پتہ چلے کہ رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم ان سے ناراض نہیں ہیں۔
حیض سے مراد وہ خون ہے جو بالغ غیر حاملہ عورت کے رحم سے آئے اور اس کا سبب بیماری نہ ہو ۔ اسی خون کے سبب کسی عورت میں بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے اگر کسی عورت کو حیض یعنی ماہواری نہ آتی ہو تو وہ بچہ پیدا کرنے کی قول یہ ہے کہ اس کی ابتدا حضرت حوا علیہ السلام سے ہوئی حضرت حوا نے جب شجر ممنوعہ کا پھل کھایا تو اسی وقت سے یہ
بیماری عورتوں کے ساتھ لگ گئی ہے۔ عورتوں میں حیض کی مدت کم از کم 3 دن 3 راتیں ہیں جبکہ زیادہ سے زیادہ مدت دس دن اور دس راتیں ہیں۔ اگر کسی عورت کو تین دن اور تین رات سے کم خون آیا تو وہ حیض نہیں بلکہ استحاضہ ہے۔ اسی طرح اگر بیماری یا کسی اور وجہ سے کسی کو دس دن اور دس رات سے زیادہ خون آیا تو وہ جو دس دن سے زائد ہوگا وہ بھی استحاضہ ہے ، استحاضہ سے مراد عورت کی شرم گاہ سے نکلنے والا وہ خون ہے نہ حیض کا خون ہے نہ نفاس کا بلکہ کسی بیماری کی وجہ سے آتا ہے
حدیث کی بعض کتابوں میں روایات موجود ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ بنی اسرائیل کی عورتوں کو مسجدوں میں جانے اور مردوں کے ساتھ باجماعت نماز ادا کرنے کی اجازت تھی۔ وہاں انہوں نے ایڑیاں اونچی کر کے مردوں کی تاک جھانک شروع کر دی۔ چنانچہ انہیں مسجد جانے سے روک دیا گیا اور
ان پر حیض مسلط کر دیا گیا حضرت عبداللہ ابن مسعود حضرت اسماء بن ابی بکر اور ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعاً مروی ہے کہ بنی اسرائیل کے عہد سے عورتوں میں حیض کی ابتدا کی جو بات کہی بنی اسرائیل کے عہد سے عورتوں میں حیض کی ابتدا کی جو بات کہی گئی ہے وہ درست نہیں ہے بعض صحیح احادیث سے اشارہ ملتا ہے کہ عورتوں میں حیض کی ابتدا روز اول سے ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا حجۃ الوداع میں اللہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے ارادے سے نکلی راستے میں انہیں حیض آگیا تو وہ اس اندیشے سے رونے لگیں کہ اب وہ مناسک حج ادا کرنے سے محروم ہو جائیں گی۔ آپ ملال تھا کہ تم کو معلوم ہوا تو آپ نے انہیں سمجھاتے ہوئے فرمایا یہ ایسی چیز ہے جس سے اللہ رب العزت نے اولاد آدم میں عورتوں کے لیے لازم کر دیا ہے۔ اس حالت میں تم بھی وہی سب کرو جو حاجی کرتا ہے۔ صرف پاک ہونے تک بیت اللہ کا طواف نہ کرو۔ اسی طرح ایک حدیث حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا سے بھی مروی ہے وہ بیان کرتی ہیں کہ ایک موقع پر میں رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے پاس تھی کہ مجھے حیض آنے لگا میں وہاں سے اٹھ گئی آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے دریافت کیا تو میں نے بتایا کہ مجھے حیض آنے لگا ہے آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ایسی چیز ہے جسے اللہ تعالی نے آدم کی بیٹیوں پر لازم کر دیا ہے
رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ وہ چیز ہے جسے اللہ تعالی نے آدم کی بیٹیوں پر لازم کیا ہے بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ حیض کا آغاز بنی اسرائیل کی عورتوں سے ہوا اس معاملے میں رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا ارشاد زیادہ معتبر ہے اگر حیض کے مسائل کی بات کی جائے تو ایام حیض میں عورت کے لیے نماز ، روزہ، تلاوت جائز نہیں۔ اگر ان ایام میں مسلسل خون نہیں آتا تو بھی یہ ایام ان کی عادت کے مطابق حیض میں شمار ہوں گے۔ غسل کرنے سے بھی طہارت حاصل نہیں ہوگی۔ نماز ، روزہ ، تلاوت نہیں کر سکتی۔ نماز کے حوالے سے مسئلہ یہ ہے عورت کے لیے ناپاکی یعنی حیض کی حالت میں نماز پڑھنا جائز نہیں بلکہ معاف ہے یعنی قضا بھی لازم نہیں البتہ عورت اگر جنابت کی حالت میں ہو یعنی اس پر غسل لازم ہو خواہ ہم بستری کی وجہ سے یا حیض کے ختم ہو جانے کی وجہ سے اس وقت نماز نہیں پڑھ سکتی جب تک غسل نہ کر لے اس حالت میں اگر کوئی نماز آ گئی تو اس کی قضا لازم ہوگی ۔

You might also like this one if you want to read it please click below 👇 

حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا علیہ السلام کو ہمبستری کا طریقہ کس نے سکھایا 

حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا علیہ السلام کو ہمبستری کا طریقہ کس نے سکھایا

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

FOLLOW US

0FansLike
0FollowersFollow
0SubscribersSubscribe
spot_img

Related Stories